2.2.1_حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں:

قبیلہ جہینہ کی ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی:
’’میری والدہ نے حج کی منت مانی تھی لیکن حج کرنے سے پہلے ان کی وفات ہوگئی، کیا میں ان کی طرف سے حج کرلوں؟ ‘‘
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’ہاں! والدہ کی طرف سے حج کرلو، تم بتائو اگر تمہاری والدہ پر قرض ہوتا اور تم اسے ادا کرتی تو ادا ہوجاتا ؟ ‘‘
وہ عورت کہنےلگی: ’’ہاں ادا ہوجاتا۔ ‘‘
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ کا حق بھی ادا کرو، اللہ تعالی زیادہ حق دار ہیں اس بات کے کہ ان کا حق پورا پورا ادا کیا جائے۔‘‘                (صحیح البخاری، جزاء الصید، باب الحج و النذورعن المیت،الرقم: ۱۸۵۲)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں مثال کے ذریعے یہ بات سمجھائی کہ جس طرح والدہ کے ذمے قرض ہو اور بیٹی ادا کرے تو ادا ہوجائے گا، اسی طرح والدہ کے ذمے اللہ تعالیٰ کا حق ہو یعنی حج کرنا اور بیٹی والدہ کی طرف سے حج کرے تو حج ادا ہوجائے گا۔