فیس

q    فیس
’’فیس کا نظام بنائیں ،فیس کے نظام سے معلم کو معیاری تنخواہ دینے میں سہولت ہوگی اور والدین کو نیک کام میںشریک ہونے کی دعوت ہے کہ اس تعلیمی ادارے میں آپ کے بچے پر خرچ ہورہا ہے اس میں آپ شریک ہو جائیں تو آپ کو بھی ثواب ملے گا۔‘‘
(۱ء۱۱)     فیس کی اہمیت اور فوائد:
m    طالب ِعلم کی جان اور مال لگے تاکہ علم دین کی اہمیت پیدا ہو۔
m    فیس کے ذریعے بچوں کی غیرحاضری کا مسئلہ قابو میں آتاہے۔
m    مکتب میں فیس کے نظام سے طلبا ،والدین اور اساتذہ فکر مند ہوتے ہیں۔
m    مکتب میں فیس کے ذریعے مالیات کے نظام میں معاونت ہوتی ہے اور مکتب خود کفیل ہوتا ہے ۔
m    فیس دینے کے لیے والدین کوترغیب دیتے ہوئے ذہن سازی کی جائے۔
m    جب ہم اچھی تعلیم دیں گے اوربچوں کو مکتب سے فائدہ ہوگاتووالدین ضرورفیس اداکریں گے۔
(۲ء۱۱)   فیس کی ترتیب:
m    فیس علاقے کے اعتبارسے مکتب کے اِخراجات کو سامنے رکھ کر مشورہ کرکے طے کی جائے۔
m    فیس طے کرتےوقت یہ بات سامنے رہے کہ اس کے ذریعے مکتب کے اخراجات پورے ہوجائیں مثلاً معلمین کی تنخواہ،مکتب کی دیگر ضروریات وغیرہ۔
m    فیس اگر بڑھانے کی ضرورت ہو تو علاقے کی نوعیت دیکھ کر بڑھائیں۔
m    فیس کے لیے تاریخ اور وقت مقرر کریں تاکہ اسے وصول کرنے میں آسانی ہو۔
m    فیس وصول کرنے کے بعد تربیتی نصاب کے آخر میں دیے گئے ’’ماہانہ فیس چارٹ‘‘ میں اس کا اندراج کریںاور اس کی رسید بھی دی جائے تاکہ معاملات صاف رہیں۔
m    جس قدر ممکن ہو والد صاحب / سرپرست خود مدرسے میں آکر فیس جمع کرائیں۔فیس مقامی ذمے دار /ناظم /مہتمم وصول کریں یاپھر معلم بچوں سے لے کر رسید ذمے دار سے بنواکر بچوں کو دیں ۔
m    فیس کے نظام کے ساتھ ساتھ رجسٹر میں اندراج ہو تاکہ معاملات صاف رہیں۔
m    بالغان اور مستورات کی بھی ماہانہ تعلیمی فیس ہو۔
m    فیس سہ ماہی، ششماہی یا سالانہ جمع کرانے کی ترغیب دی جائے اور اگر والدین کو دشواری ہو تو ہر مہینے کی ہی فیس لی جائے۔
وضاحت :فیس کی رقم ہر مکتب کی اپنی ضروریات کے لیے ہے۔ ادارہ’’ مکتب تعلیم القرآن الکریم‘‘ کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں ہے۔
(۳ء۱۱)   غریب بچوں کی فیس ادا کرنے کی ترتیب :
(۱ء۳ء۱۱)   پہلی ترتیب:
اگر کسی جگہ والدین فیس ادا نہیں کرسکتے تو علاقے کے اہل خیر حضرات کو اس طرف متوجہ کرکے اس کی فیس ادا کروائی جائے۔
(۲ء۳ء۱۱)   دوسری ترتیب:
اگر مکتب میں کچھ غریب بچے فیس نہ دے سکتے ہوں تو ان کے لیے مٹھی فنڈ کی بھی ترتیب بنائی جاسکتی ہے ۔
(۳ء۳ء۱۱)    تیسری ترتیب:
صاحبِ حیثیت حضرات کو تیار کیا جائے کہجو طلبا ماہانہ فیس ادا نہیں کرسکتے ان کی فیس اپنے ذمے لے لیں۔